MI ACADEMY

اس ویب سائٹ سے آپ کو اردو نوٹس اور کتابیں پی۔ ڈی۔ ایف کی شکل میں مفت میں دستیاب کرایا جارہا ہیں۔

اقبال کی غزل : ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں تشریح

اقبال کی غزل : ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں 

تشریح

 ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں 

ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں 

تہی زندگی سے نہیں یہ فضائیں 

یہاں سیکڑوں کارواں اور بھی ہیں 

قناعت نہ کر عالم رنگ و بو پر 

چمن اور بھی آشیاں اور بھی ہیں 

اگر کھو گیا اک نشیمن تو کیا غم 

مقامات آہ و فغاں اور بھی ہیں 

تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا 

ترے سامنے آسماں اور بھی ہیں 

اسی روز و شب میں الجھ کر نہ رہ جا 

کہ تیرے زمان و مکاں اور بھی ہیں 

گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میں 

یہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں

           اگر ان اشعار کو با قاعدہ غزل کے اشعار سے تعبیر کیا جائے تو غلط نہ ہو گا کہ اپنے موضوعات اور فورم  کے اعتبار سے یہ ایک مکمل غزل ہے۔ 

       مطلع میں اقبال کہتے ہیں کہ جس طرح ستاروں سے آمنے اور بھی دنیاؤں کی نشاندہی کی گئی ہے اس طرح سے عشق میں آزمائشوں کا سلسلہ بھی جاری و ساری رہتا ہے۔ اور آزمائش کی یہ منزلیں اختتام پذیر نہیں ہوتیں۔

         دوسرے شعر کا مضمون بھی پہلے شعر سے کافی حد تک مشابہت رکھتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بظاہر جو فضا میں زندگی سے خالی نظر آتی ہیں لیکن واقعاتی سطح پر ایسا نہیں ہے۔ ان فضاؤں میں ہزاروں قافلے رواں دواں نظر آتے ہیں اور پوری فضا زندگی سے لبریز ہے۔

       تیسرے شعر میں یہ کہا جا رہی ہے کہ اس عالم رنگ و بو پر جسے دنیا سے تعبیر کیا جاتا ہے اسی پر قناعت نہ کر کہ اس سے آگے بھی بہت سی جیتی جاگتی دنیا میں موجود ہیں۔

     چوتھے شعر کی مختصر تشریح یوں ہوگی کہ اگر ایک آشیانہ کسی حادثے کے باعث ختم ہو گیا تو اس کا غم کرنا بے سود ہے اس لئے کہ ہجر محبوب  میں آہ وزاری کے لئے کوئی ایک مقام تو مخصوص نہیں بلکہ اور بھی مقامات ہیں۔

       پانچویں شعر  میں اقبال کا نظریہ شاہین اجاگرہے۔اے انسان! تو تو شاہیں صفت ہے جس کا منصب پے بہ پے عروج و ترقی کی منزلیں طے کرتا ہے اور یہ منزل ایک آسماں تک دور نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی کئی آسمان موجود ہیں۔ مراد یہ ہے کہ انسان عروج وارتقاء کے مراحل سے گزرتا ہے تو اس کے لئے محض ایک حد نہیں بلکہ وسیع امکانات موجود ہیں۔

      چھاٹے  شعر میں اقبال کہتے ہیں کہ اے انسان جو حدود تیرے روبرو ہیں انہی میں الجھنے پر اکتفا نہ کر! اس لئے  کہ اس کے علاوہ بھی زمان و مکان کی وسعتیں موجود ہیں و تیری جولانگاہ ہیں۔

      آخری شعر کی تشریح :وہ دور ختم ہوا جب یہ دنیا اہل ذوق سے خالی ہو گئی تھی اور بقول اقبال میری حکیمانہ باتیں سنے پر کوئی  آمادہ نہیں ہو تا تھا لیکن اب تو صورت حال بڑی حد تک مختلف ہے۔ یہاں کچھ ایسے اہل ذوق موجود ہیں جو میری باتوں کو سنتے اور سمجھتے ہیں بلکہ میرے حکیمانہ اقوال کے رازداں بھی ہیں۔

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment