ادب کی تعریف اہمیت و افادیت
میر اقبال
زندگی کے تجربات، خیالات ، جزبات وغیرہ کو اظہار کرنا ادب کہلاتا ہے۔ادب کےلیے انگریزی میں "literature ” کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ مختلف زبان میں ادب ہے جیسے اردو ادب اور انگریزی میں انگلیش لیٹریچر ہے۔ جہاں ادب کو فروغ ملتی ہے وہاں ظلم و جبر کی حالات بْیاں کرنے کیلئے قلمیں اپنی زنجیریں تھوڈ کر ان حالات کو ایسے بْیان کرتے کہ ایک قوم میں خواہ ما خواہ اسکے لئے جزبہ پیدا ہو جاتئ ہے۔ادب دو چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے یعنی نثر اور شاعری پر ۔ نثر کے اصناف میں افسانہچہ ، ناولٹ ، کہانی، داستان، افسانہ ، ڈرامہ، ناول وغیرہ آتے جبکہ شاعری میں نظم ، غزل،مریثہ ، قصیدہ، رباعیی وغیرہ قابلِ زکر ہیں۔ایک قوم کے لیے ادب بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ادب ایک زبان کو بلندیوں تک لے جاتا ہے۔
ڈاکٹر پیر زادہ قاسم کہتے ہیں ادب زندگی کو پر سکون بنانے کا زریعہ ہے ۔ زندگی کے وہ خوب صورت واقعات جن کو ہم عام زبان میں بْیان نہیں کر پاتے انہیں ہم ادب کی شکل میں بْیان کرتے ہیں۔ ہم یہی سوچتے ہیں کہ ادب کوئی اہمیت کا حامل نہیں ہے لیکن ادب ایک قوم کو ترقی بھی دے سکتا ہے ۔ جن قوموں نے ترقی کی ہے اگر ہم انہیں دیکھے تو اُن لوگوں نے اپنی ادب کو زیادہ سے زیادہ ترقی دیا۔
ادب ایک معاشرہ کی تہزیب میں بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ ادب اور قلم وہاں اٹھتے ہیں جہاں ظلم اور جبر اٹھتا تو وہاں مظلوم کی داستان ادب کی شکل میں محفوظ رہتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں شاعر اور ادیب لوگوں کو عام آدمی سے زیادہ اہمیت دی جاتی لیکن افسوس سے کہنا پڈھتا ہے کہ ہمارے ہاں انکی اتنی عزت و احترام نہیں کیا جاتا۔ یقینا ایک قوم جتنا ترقی یافتہ ہوگا اُسکا ادب بھی اُسی طرح ترقی کرتا ہے اگر آج ہم یورپ کو ترقی کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو یہ سب ادب کی بدولت ہے۔ ہمیں بھی ادب کو زیادہ سے زیادہ اہمیت دینا چاہے تاکہ ہمارے زبانیں بھی زندہ رہے اور ہماری قوم بھی ترقی کر سکے۔
ادب کی افادیت۔
1 ادبی تحاریر جمالیاتی ذوق کی تسکین اور تفریح کا ذریعہ ہوتی ہیں۔
2۔ ادب زندگی کا ترجمان ہے کیونکہ یہ زندگی، انسان اور معاشرے سے متعلق حقائق اور حالات و واقعات کے بارے میں شاعر یا ادیب کے تجربات، مشاہدات۔ جذبات، احساسات اور تاثرات پیش کرتا ہے۔ شاعر یا ادیب کی آپ بیتی میں جگ بیتی بھی ہوتی ہے
اس لیے ادب کا مطالعہ انسان اور زندگی کے بارے میں مختلف حوالوں سے قاری کی ترجمانی، آگاہی اور بصیرت افروزی کا ذریعہ ہے۔
3۔ اعلی ادب خاص کر شاعری اور ڈرامہ بعض جذبات کے انخلاء اور ( Catharsis ) یا تہذیب نفس کا کام بھی کرتا ہے
4۔ بہترین، اعلی آفاقی ادب کا مطالعہ افراد اور اقوام کو باشعور۔ متوازن۔ شائستہ، انسان دوست، ہمدرد روادار اور نفیس بنانے میں کافی کا آمد ثابت ہوتا ہے۔ اور اس سے افراد اور اقوام کی اصلاح اور فلاح کے لیے بڑا مفید کردار ادا کرایا جا سکتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment