MI ACADEMY

اس ویب سائٹ سے آپ کو اردو نوٹس اور کتابیں پی۔ ڈی۔ ایف کی شکل میں مفت میں دستیاب کرایا جارہا ہیں۔

داستان کی تعریف اور اجزائے ترکیبی

 داستان  کی تعریف اور  اجزائے ترکیبی

میر اقبال

       داستان افسانوی ادب کی سب سے قدیم صنف ہے۔اگر  یہ کہا جائے تو بجا نہ ہوگا کہ اردوادب میں غزل کے بعد اگر کسی صنف کو مقبولیت ملی ہے تو وہ داستان ہے۔کہتے ہیں کے انسان دور قدیم سے ہی داستان کا دلدادہ رہا ہے۔آج کے ترقی یافتہ دور میں بھلے ہی اس کی مقبولیت میں کمی ہوگی ہے۔لیکن صدیوں تک اس کا بول بالا رہا ہے۔قصہ انسان کی سرشت میں شام ہے اور قصہ کہنا اور سننا زمانے قدیم سے بہ حثیت فن رائج ہے۔

         داستان  کی تعریف ہم یوں کر سکتے ہیں کہ"داستان اصناف نثر کی وہ طویل صنف ہے جس میں مافوق الفطری عناطر اور دوسرے لوآزمات کی مدد سے قصہ در قصہ یا داستان در داستان"کہانی  بیان کی جائے۔

        داستان کی اجائے ترکیبی طوالت،    پلاٹ، کردار نگاری ،  مافوق الفطری عناصر،   معاشرت کی مرقع کشی،اسلوب  نگارش ہیں جس     پر ذکر مندرجہ ذیل کیا جا رہا ہے۔

              طوالت

             طوالت بھی داستان کی اولین شرط ہوتی ہے ۔ کیونکہ داستانیں وقت گزاری کے لیے لکھی جاتی تھیں ۔راتوں کو بیٹھ کر عام آدمی سے لے کر بادشاہ تک داستان سنا کرتے تھے اور جہاں پہلی رات کو داستان چھوڑ دی جاتی تھی اگلی رات وہاں سے آ گے سنایا جاتا تھا۔ اس لئے ضروری ہوا کہ داستان طویل ہو ۔ مشہور ہے کہ کسی بادشاہ نے یہ شرط رکھی تھی کہ اس لڑکی سے شادی کروں گا جو کبھی نہ ختم ہونے والا قصہ سناۓ ۔وہ جس سے شادی کرتا وہ عورت دو رات قصہ سنا پاتی اور اگلے ہی دن اس کی موت ، لیکن ایک داستان گو  لڑکی جیسے    طوالت میں کے ساتھ قصہ سنانے کا ہنر تھا وہ  اس کہانی کوایک ہزار ایک رات تک سناتی رہی اور یوں اس کی جان بچی۔داستان میں      طوالت کا ہونا لازمی ہے لیکن اس میں کسی   طرح کی بوریت نہ ہو۔قصہ سنے کی دلچسپی بھی بنی راہنی چاہیے۔

              پلاٹ

             پلاٹ کا تصور داستان میں کس طرح ممکن ہے جبکہ قصے کو بے جا طور پر طول دیا جاتا تھا اور نل میں نل کی طرح قصے میں قصے کو جوڑ کر اسے شیطان کی آنت بنایا جاتا تھا۔ ناول میں بھی ایک سے زیادہ کہانیاں ہو سکتی ہیں مگر ضروری ہے کہ انہیں پوری طرح ایک دوسرے میں پیوست کر دیا جاۓ لیکن اردو کی اکثر داستانوں میں پلاٹ کی کوئی خاص اہمیت دیکھائی نہیں دیتی اور نہ ہی داستان نگاروں نے اس کا خیال رکھا ہے اس لیےداستان سے پلاٹ کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا۔

             کردار نگاری

           کردار نگاری کا تصور بھی داستانوں کے زمانے میں آج سے مختلف تھا۔ آج وہ کر دار پسند کیے جاتے ہیں جو ہر پہلو سے حقیقی زندگی کے کردار نظر آئیں، ان میں وہ خوبیاں اور عیب پاۓ جائیں جو کے انسانوں میں ہوتے ہیں۔ مگر اس طرح کے کر دار داستانوں کے لئے قطعاً ناموزوں تھے۔ وہاں ضرورت تھی ایسےکر دار وں کی جن کی انسان پرستش کر سکے ، جن سے بے حد نفرت کرے، جن سے خوفزدہ ہو جاۓ یا کم سے کم جنہیں دیکھ کر اور جن کے کارنامے سن کر وہ حیرت میں پڑ جاۓ۔ہماری داستانوں میں صرف اونچے طبقے کے لوگ یعنی شہزادے اور امیر زادے پیش کیے جاتے ہیں۔” باغ وبہار میں ایک سوداگر کے بیٹے کا قصہ ہے باقی تمام داستانوں میں بادشاہوں اور شہزادوں کا ذکر ہے۔ پیشہ وار لوگ جسے خد متگار ، خواجہ سرا، چڑیمار ، مغلانی اورمہترانی وغیرہ کے کردار ہماری داستانوں میں برائے نام ہیں۔ ”حاتم طائی میں ایک پہیلیا، کچھ دہقاں ، " باغ و بہار “اور ”گل بکاؤلی میں چند لکڑ ہارے۔اصل کر دار سب اونچے طبقے کے ہیں۔اونچے طبقے کے کرداروں کی پیشکش بھی ناقص اور یک رہی ہے۔ اگر کوئی نیک ہے تو شروع سے آخر تک نیک ہی رہے گا اور بد ہے تو وہ بھی آخر تک بد ہی رہے گا۔

        داستانوں کے کردار صرف انسان ہی نہیں بلکہ حیوان بھی ہیں اور عجیب و غریب مخلوق بھی۔ یہاں دانا الو ہے ، دانشمند بندر ہیں ، واعظ طوطے ہیں ، خوفناک اثر رہے ہیں۔ایسی مخلوق ہے جو نصف انسان اور نصف حیوان ہے اور یہ سب بھی حسب معمول اپنا اپنارول ادا کرتے ہیں۔

               مافوق الفطری عناصر

           مافوق الفطری عناصر بھی داستان کی ایک خصوصیت ہے ، صرف اردو میں ہی نہیں بلکہ تمام قدیم علمی ادب میں ۔ فاسٹ کی ڈومین کمیڈی، شیکسپیئر کے ڈرامے ، ملٹن کی فردوس گم شدہ، فردوسی کا شاہنامہ ، کالی داس کے ڈرامے ، رامائن ، مہا بھارت۔ یہ تمام مافوق الفطرت عناصر سے پر ہیں اور یہی زمانے کی ریت رہی ہے ۔

       انسان کو اصلی زندگی میں جو کچھ میسر نہیں ہوتا اسے وہ خیالوں کی دنیا میں پانے کی کو شش کر تا ہے ۔ داستان نگاروں نے بھی یہی کام کیا ہے۔ داستان گووں نے تخیل کے بل بوتے پر جن، پری،جادو گرنی جیسی مخلوق کو جنم دیا، طلسمی محلات تعمیر کیے ، اسم اعظم ، لوح نقش سلیمانی، سلیمانی ٹوپی ، جادو کاعصا، جادو کاسر مہ وغیرہ جیسی چیزوں کے سارے خیر کی قوتوں کو شر کی قوتوں پر فتح پاتے دکھایا۔ اسی سے داستان میں دلچسپی پیدا ہو جاتی ہے۔

              معاشرت کی مرقع کشی

        معاشرتی مرقع کشی بھی داستانوں کی ایک اہم خصوصیت ہے۔ زمانے کار ہن سہن ، ماحول، ساج و غیر ہ ی تمام چیز میں بھی داستانوں کا جز ہیں۔اس کے علاوہ داستانوں میں کسی نہ کسی صورت میں اخلاقی درس بھی پوشیدہ ہوتا ہے اور عموماً اس کا انجام امچوں کی کامیابی پر ہی ہوتا ہے۔باغ و بہار میں دہلی کی مرقع کشی ہے تو وہیں فسانہ عجاؑیب میں لکھنو کی تہذیب ہے۔

            اسلوب  نگارش

     اسلوب نگارش داستان کا ایک اہم جز ہے۔ اس میں داستان نگار کی ہنر دکھتی ہے کہ وہ  کس طرح اپنے اسلوب سے قاری کو داستان پڑھنے سے  یا ساماعین کو داستان سنے سے بور نہ کرے۔الفاظ کا استعمال ،محاورے کا استعمال ، کرداروں کو پلاٹ میں پرونا یہ کوئی آسان کام نہیں۔

میر اقبال

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment