MI ACADEMY

اس ویب سائٹ سے آپ کو اردو نوٹس اور کتابیں پی۔ ڈی۔ ایف کی شکل میں مفت میں دستیاب کرایا جارہا ہیں۔

افسانہ کی تعریف اور اجزائے ترکیبی

 افسانہ کی تعریف اور اجزائے ترکیبی

               افسانہ دراصل ایک ایسا قصہ ہے جس میں کسی ایک واقعہ یا زندگی کے کسی اہم پہلو کو اختصاراً اور دلچسپی سے تحریر کیا جاتا ہے۔اس کی ترتیب میں اجزائے ترکیبی کا بہت زیادہ عمل دخل رہتا ہے اور ان میں سے وحدت تاثر کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔افسانہ ادب کی نثری صنف ہے۔ لغت کے اعتبار سے افسانہ جھوٹی کہانی کو کہتے ہیں لیکن ادبی اصطلاح میں یہ لوک کہانی کی ہی ایک قسم ہے .افسانہ زندگی کے کسی ایک واقعے یا پہلو کی وہ خلّاقانہ اور فنی پیش کش ہے جو عموماً کہانی کی شکل میں پیش کی جاتی ہے۔ ایسی تحریر جس میں اختصار اور ایجاز بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ وحدتِ تاثر اس کی سب سے اہم خصوصیت ہے۔

        افسانے کے اجزائے ترکیبی      پلاٹ  ، کر دار  ، زمان و مکان ،  وحدت تاثر ،  موضوع   اور اسلوب  ہیں  جس کا ذکر درج ذیل پیش کیا جا رہا ہے۔

                  پلاٹ

       کہانی میں   پلاٹ کی حیثیت جسم میں ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔ تمام تر کہانی اس پر منحصرکرتی ہے ۔ وقار عظیم نے لکھا ہے :پلاٹ واقعات یا تاثرات کو ایک فنی ترتیب دیتا ہے ۔ اسی فنی ترتیب میں قصہ کی ابتدا اور انجام کے در میان ایک منطقی رابط کا خیال رکھا جاتا ہے تاکہ قصہ میں ’’وحدت تاثر قائم رہے۔پلاٹ کی مختلف قسمیں ہو سکتی ہیں :

                      سادہ پلاٹ ،پیچیدہ پلاٹ، غیر منظم پلاٹ، ضمنی پلاٹ وغیرہ۔    

       سادہ پلاٹ میں واقعات کے آغاز ، وسط اور انجام میں منطقی ربط ہوتا ہے ، واقعات ایک تسلسل سے بیان کیے جاتے ہیں اور ابتدا سے اختام تک بتدریج چڑھتے اور اترتے چلے جاتےہیں ۔ درمیان میں پستی یا بلندی آتی ہے۔ ایسی کہانیاں بہ آسانی قاری کی سمجھ میں آ جاتی ہیں۔ 

      بیشتر افسانوں کے پلاٹ پیچیدہ ہوتے ہیں ۔ ان میں واقعات باہم نہایت پیچیدگی کے ساتھ مر بوط ہوتے ہیں ۔ یعنی کسی افسانے کی ابتدائی میں مہم انجام پیش کر دیا جاتا ہے ۔ افسانےکے باقی حصہ میں اس راز کو افشا کرنے کی کو شش کی جاتی ہے اور اس کوشش میں پلاٹ کوالجھا دیا جاتا ہے اور آخر میں جا کر یہ راز افشا ہوتا ہے ۔ قاری کاتجسس  آخر وقت تک قائم رہتاہے۔ایسے افسانے دلچسپ اور حیرت انگیز ہوتے ہیں۔

        بعض افسانوں کے پلاٹ غیر منظم ہوتے ہیں ۔ ایسے پلاٹ میں کئی واقعات مجموعی طور پرپیش کیے جاتے ہیں ، جن میں ایک مرکزی شخص محور کا کام دیتا ہے۔ ایسے افسانوں میں اکثرقاری کو واقعات کا بیان بے ترتیب نظر آتا ہے لیکن یہ ایک فنی بے ترتیبی ہوتی ہے۔ فنکاربہت غور و فکر اور محنت کے بعد واقعات میں یہ بے ساختگی پیدا کر پاتا ہے جو ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔

       کچھ پلاٹ ایسے ہوتے ہیں جن کے واقعات منفرد ہوتے ہوۓ بھی قصے کومنتاتک پہنچانے میں مدد دیتے ہیں۔اکثر طویل کہانیوں میں مرکزی پلاٹ کے علاوہ ضمنی پلاٹ بھی ہوتے ہیں۔ کچھ افسانے سادہاور پیچیدہ دونوں پلاٹوں پر تیم ہوتے ہیں۔اکثر طویل کہانیوں میں مرکزی پلاٹ کے علاوہ ضمنی پلاٹ بھی ہوتے ہیں۔ کچھ افسانے ساد    ہا         ور پیچیدہ دونوں پلاٹوں پر یتیم ہوتے ہیں۔

                کردار نگاری

       کردار نگاری پلاٹ کی ہی طرح افسانے میں کردار نگاری کی بھی بڑی اہمیت ہے۔ گو بغیر کر دار کے بھی افسانے لکھے گئے ہیں مگر ایسے افسانے جن میں کسی کردار کو موضوع یا محور بنایا گیا ہو ، تا دیرقاری کے ذہن میں محفوظ رہتے ہیں جیسے کرشن چندر کا’’کالو بھنگی پریم چند کا "کفن" منٹو کا”ٹو بہ ٹیک سنگھ " وغیر ہ ۔ کر دار جتنا فعال اور جاندار ہوگا ،افسانہ اس قدر توانا ہوگا۔ افسانےمیں چونکہ مختصر وقت اور الفاظ میں کر دار کے تاثر کو پوری طرح ابھار نا مقصود ہوتا ہے اس لیے یہاں افسانہ نگار کو زیادہ احتیاط اور فنی باریکیوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ وقار عظیم کےمطابق :

’’افسانہ کے پلاٹ ، اسکی ترتیب اور اس کی تحریک کو جتنا ضروری بتایا گیا ہے اس سے کہیں زیادہ ضروری خود افسانوی کردار ہیں (یعنی افسانے کے کردار ) اس لیے افسانوی فن کوتحریک میں لانے کے لیے ہمیں  کرداروں کی ضرورت ہوتی ہے "

                    زمان و مکان

              زمان و مکان افسانے میں زمان و مکان کی بھی اہمیت ہے کیونکہ اگر افسانہ نگار کے ذہن میں واقعہ یا کردارکے واقعات ہونے کی جگہ کا صحیح علم نہ ہو تو افسانے میں تاثر کی کمی ہو جاۓ گی۔ ایسا نہ ہو کہ کردار کا تعلق شہر سے ہو یا کوئی واقعہ شہر سے متعلق ہو ، اور بیان میں گاؤں کی بات آ رہی ہو ،یا واقعہ کسی جگمگاتی سڑکٹ کا ہو اور پڑھنے والے پر کسی تاریک اندھیری گلی کا تاثر قائم ہو۔چنانچه  زمان و مکان کی پیش کش میں بھی افسانہ نگار کو کمال احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے ۔زمان و مکان میں لباس ، رہائش ، طعام و قیام منظر ، پس منظر ، آس پاس کا ماحول سبھی اسمیں شامل ہیں ۔ کہا جاسکتا ہے کہ زمان و مکان کے بغیر واقعہ قائم نہیں ہو سکتا  ۔ اس میں افسانہ نگار کا مشاہدہ اس کی کافی مدکرتا ہے ۔ مثلا غلام عباس کا افسانہ ”آ نندی' زمان و مکان کی بہترین مثال ہے اس  میں در اصل افسانہ نگار نے ’’زمان و مکان " کو ہی کردار کی شکل میں استعمال کیا ہے ۔

                 وحدت تاثر

         وحدت تاثر اردوافسانہ کا لازمی جز بھی ہے اور ناگزیر شناخت بھی ۔ یعنی یہی ایک وصف ایساہے جس کی بنیاد پر افسانے کو ناول سے الگ کیا جاسکتا ہے ورنہ دوسرے لوازمات تو ناول میں بھی مل جاتے ہیں ۔افسانہ نگار وحدت تاثر کو قائم رکھنے کے لیے کردار ، واقعہ یا بیان تمام صورتوں سے کام لےسکتا ہے ۔ اس کی کامیابی اسی میں ہے کہ وہ بات جو وہ کہنا چاہتا ہے پورے تاثر کے ساتھافسانے میں نظر آۓ  اور قاری اس کو شدت سے محسوس کرے۔افسانے میں پیش کیاجانے والا تاثر جس قدر توانا اور مضبوط ہوگا ، افسانہ اسی قدر کامیاب کہا جاۓ گا۔  احتشام حسین افسانے میں وحدت زمان و مکان اور وحدت تاثر کی پابندی کو ضروری خیال کرتے ہیں۔

               موضوع

         موضوع افسانے میں موضوع کی بھی بنیادی اہمیت ہے کیونکہ موضوع اگر اچھوتا ، نیا اور متاثر کن ہےتو افسانہ بھی کامیاب اور یادگار ہوگا۔ اگر موضوع ہی پامال اور کمزور ہوگا تو افسانہ بھی کمزورہوگا۔افسانے کا موضوع ہماری حقیقی زندگی سے ہی متعلق ہونا چاہیے۔ یوں تو " موضوع کےحوالے سے کوئی پابندی نہیں لگائی جاسکتی ۔ افسانہ نگار اس معاملے میں آزاد ہے کہ وہ جس موضوع پر چاہے ’’افسانہ " لکھے ۔ کسی نے بجا لکھا ہے کہ افسانے کا اپنا کوئی مخصوص موضوع نہیں ہوتا۔ دنیا اور انسانی زندگی سے متعلق کوئی بھی واقعہ ، جذ بہ احساس ، تجر بہ اور مشاہدہ اس کا موضوع بن سکتا ہے۔ گویا انسانی زندگی جتنی وسیع ہے اتنی ہی وسعت افسانے کےموضوعات میں پائی جاتی ہے جو زندگی کے کچے ، حقیقی اور فطری مرقعے پیش کرتے ہیں ۔موضوع پورے افسانے کی روح ہوتا ہے۔ یہ کردار ، پلاٹ ، زمان و مکان ، وحدت تاثر اوراسلوب تمام اجزا کو متاثر بھی کرتا ہے اور متحد بھی رکھتا ہے۔اس لیے افسانہ نگار موضوع کے انتخاب میں محتاط ہوتا ہے۔

               اسلوب

    اسلوب ہر فنکار کا اسلوب مختلف ہوتا ہے اور یہ اسلوب ہی ہے جو ایک فنکار کو دوسرے فنکار سےممتاز و میز کرتا ہے چونکہ اسلوب ہی اس کا بالکل اپنا ہو تا ہے ۔ اسلوب کی مثال جسم کے لباسکی مانند ہے جس طرح آپ کا جسم بہت خوبصورت اور سڈول ہو لیکن اگر آپ کے کپڑےگندے اور نامناسب ہیں تو انچی سے اچھی شخصیت بھی نکھر نہیں پاۓ گی۔چنانچہ افسانے کا موضوع خواہ کتنا بھی اچھوتا اور خوبصورت ہو لیکن اگر اسے اچھے اور مناسب، ادبی اور معیاری اسلوب میں بیان نہ کیا گیا ہو تو اس میں تاثر کا پیدا ہو نا ممکن نہیں ہے ۔

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment