داستان کی تعریف و اجزائے ترکیبی
میر اقبال
داستان فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی طویل قصہ کہانی کے ہیں۔ کہنے کی چیز کو کہانی کہتے ہیں۔ قصہ کے معنی بھی کہنا اور بیان کرنا کے ہیں۔ داستان کہانی کی سب سے اولین اور قدیمہ قسم ہے ۔ اصطلاح میں داستان وہ قصہ کہانی ہے جس کی بنیاد تخیل ، رومان اور فوق الفطرت عناصر پر ہو۔
اردو میں داستانوں کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ اٹھارویں صدی سے لے کر بیسوی صدی تک اردو میں کئی شہرہ آفاق طویل اور مختصر داستانوں نے اردو نثر کو سنوارا اور اس کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ داستان کا آغاز دکن سے ہوا۔ اردو کی سب سے پہلی داستان ملاوجہی کی “سب رس” ہے جو 1635ء میں لکھی گئی۔
داستان کے اجزائے ترکیبی
داستان جن عناصر یا اجزاء سے تشکیل پاتی ہے اسے داستان کے اجزائے ترکیبی کہتے ہیں اور اسی کو داستان کی خصوصیات، لوازمات یا فنی عناصر بھی کہا جاتا ہے۔ ایک معیاری داستان بالعموم مندرجہ ذیل اجزا سے ترکیب پاتی ہے؎
پلاٹ ، طوالت ، فوق الفطرت عناصر ، کردار نگاری، اسلوب، تخیل اور رومان
پلاٹ: ہر داستان کی بنیاد کسی نہ کسی پلاٹ پر رکھی جاتی ہے اس کے بغیر داستان کا تصور بے معنی ہے ۔ اردو داستانوں کے پلاٹ میں تنوع کی کمی ہوتی ہے بالعموم تمام داستانوں کے پلاٹ ایک جیسے ہوتے ہیں۔ ہیرو کسی مقصود کو حاصل کرنا چاہتا ہے مگر بہت سی مخالف قوتیں مزاحم ہوتی ہیں، وہ ہمت اور شجاعت کے ساتھ ان کا مقابلہ کرتا ہے اور بالآخر فتح یاب ہوتا ہے۔ داستانوں کے پلاٹ اپنی یکسانیت کےبا وجود د استانوں کا اہم جزو ہیں ۔
طوالت : داستانیں عموماً مائل بہ طوالت ہوتی ہیں۔ ہر شے کو بالتفصیل اورجزائیات سمیت بیان کیا جاتا ہے ، وسعت اور پھیلاؤ ، داستان کا بنیادی مزاج ہے طوالت کے لیے ضمنی قصوں کے علاوہ قدرتی مناظر ،سماجی تقاریب اور جادو کے کرشموں وغیرہ کا مفصل ذکر کیا جاتا ہے ۔ اردو میں فسانہ عجائب جیسی مختصر داستان بھی ملتی ہے۔ مگر اکثر داستانیں بہت طویل ہیں طلسم ہو شربا اور بوستان خیال وغیرہ ۔
فوق الفطرت عناصر : داستان میں قدم قدم پر جن ، دیو ، پریاں، سحر ، طلسمات ، جادو، تائید غیبی ،اسم اعظم ، لوح اور خضر وغیرہ سے ملاقات ہوتی ہے۔ صحیح معنوں میں داستان کی بنیاد یہی فوق الفطرت اور غیر انسانی عناصر ہیں، ان کے بغیر کسی داستان میں دلچسپی اور دلکشی پیدا ہونا مشکل ہے۔
کردار نگاری : داستان میں ہمیں مثالی کرداروں سے واسطہ ہونا پڑتا ہے۔داستان کا ہیرو کوئی نہ کوئی شہزادہ ہوتا ہے اور شہزادی ہیروین ہوتی ہے۔ اس میں دنیا بھر کی خوبیاں اور اچھائیاں جمع ہوتی ہیں۔ وہ فوق الفطرت قوتوں کا مالک ہوتا ہے۔ ہیر و ہی نہیں داستانوں کے سارے انسان عجیب الخلقت ہوتے ہیں۔ خیر کے مجسمے اور بدی کے پیکر ۔مثلا فسانہ عجائیب کا ہیرو جان عالم اور ہیروین مہر نگار اور انجمن آرا ہیں۔
اسلوب: ایک داستان گو خطیبانہ لہجہ اختیار کرتا ہے اس کی زبان میں بڑی رنگینی اور چاشنی ہوتی ہے ۔ داستانوں کا اسلوب عموماً پُرتکلف اور مسجع و مقفی ہوتا ہے ۔ داستان گوقصے کی عجیب و غریب تفصیلات کے ساتھ پُر رعب زبان و بیان کے ذریعے بھی سامع کو متا ثر ومسحور کرتا ہے ۔
تخیل اور رومان : ہر داستان گو سامعین کو ایک ایسی دنیا ئے تخیلات کی سیر کراتا ہے جو ان کے لیے ان دیکھی اور بالکل اجنبی ہوتی ہے ۔ اس رومانی اور خیالی دنیا کی ہر شے انسان اور حیوان ، نباتات اور جمادات غرض پوری فضا اور ماحول انوکھی اور نرالی ہوتی ہے ۔
0 comments:
Post a Comment