MI ACADEMY

اس ویب سائٹ سے آپ کو اردو نوٹس اور کتابیں پی۔ ڈی۔ ایف کی شکل میں مفت میں دستیاب کرایا جارہا ہیں۔

اسماعیل میرٹھی کی نظم نگاری

اسماعیل میرٹھی کی نظم نگاری

 آزاد اور حالی کے معاصرین میں اکبر الہ آبادی اور اسماعیل میرٹھی بھی نمایاں شعراء کی حیثیت رکھتے ہیں۔اردو کی جدید شاعری کے کارواں کو آگے بڑھانے میں ان شعراء کا اہم رول رہا ہے۔اسماعیل میرٹھی بھی جدید شاعری میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔انہوں نے غزل، نظم، قصیدہ، مثنوی اور رباعی پر طبع آزمائی کی۔ان کی شناخت اردو شاعری میں نظم گو کی حیثیت سے زیادہ نمایاں ہیں۔حامد حسن قادری نے انہیں انیسویں صدی کا بہترین شاعر کہا ہے۔ وہ لکھتے ہیں ؎

’’نظم جدید کی اس تحریک اور اشاعت کا مولوی محمد حسین آزادؔ اور خواجہ الطاف حسین حالیؔ کے سر سہرا ہے۔1974 عیسوی سے اردو میں یہ مستقل صنف شاعری شروع ہوگئی۔حالیؔ اور آزادؔ کے ہم عصر انیسویں صدی کے بہترین شاعر مولوی محمد اسماعیل میرٹھی ہیں جن کی نظمیں محاسن شاعری میں آزادؔ اور حالیؔ دونوں سے بہتر ہیں‘‘۔ 

اسماعیل میرٹھی کا پہلا مجموعہ کلام ’’ریزہ جواہر‘‘ کے نام سے 1880 میں شائع ہوا۔ اس میں 1970 عیسوی سے 1880ء تک کی 45 چھوٹی چھوٹی نظمیں شامل ہیں۔ یہ نظمیں اپنے رنگ میں نرالی ہیں اور اس بات کی شہادت دیتی ہیں کہ ان کی شاعری کسی طرز کی مقلد نہیں بلکہ طرزِ نو کی موجد ہیں،جو اپنے کلام کے اندر کچھ خصوصیات رکھتی ہیں۔مثلا سائنس سے واقفیت جیسا کہ مثنوی ”باد مراد” مثنوی ”آب زلال”کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے۔پیش پا افتادہ مضامین کے حسن بیان سے لطیف بنادینا مولانا کے سحر کلام کا ادنیٰ نمونہ ہے۔

مولانا اسماعیل میرٹھی نے انگریزی نظموں کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔انہوں نے انگریزی نظموں کا ترجمہ نہایت دلکش اور دلچسپ انداز میں کیا ہے۔ان کی ترجمہ شدہ نظموں میں ”کیڑا، ایک قانع مفلس، موت کی گھڑی، فادر ویلیم، حب وطن اور انسان کی خام خیالی شامل ہیں۔یہ نظمیں بچوں کی شاعری کا عمدہ نمونہ ہیں۔

اس کے علاوہ اسماعیل میرٹھی نے عام انسانی موضوعات پر بھی نظمیں لکھی ہیں۔ان کی شاعری میں قومی، وطنی، سماجی اور اخلاقی ہر طرح کے موضوعات ملتے ہیں۔انہوں نے ہیتی تجربہ بھی کیا ہے۔نظم معرا کی طرح بھی ڈالی ہے۔اس لیے جدید شاعری میں ان کی تخلیقی کاوشوں کو زیادہ سراہا جاتا ہے۔

اسماعیل کی شاعری میں بچوں کی نفسیات و جذبات کا گہرا مطالعہ ملتا ہے۔ ان کو ابتدا سے ہی درس و تدریس سے سابقہ رہا ہے۔اس لیے بچوں کی سمجھ اور جذبہ کے مطالعے کا اچھا موقع ملا۔انہوں نے اپنے علمی تجربہ سے فائدہ اٹھا کر بچوں کی دلچسپی کے لحاظ سے نظمیں لکھیں۔

مولانا اسماعیل میرٹھی کی شاعری میں نیچرل نظموں کی ایک مخصوص اہمیت ہے۔مولانا کی نظموں میں نیچرل شاعری کے تحت جتنی نظمیں ہیں ان میں مقامی رنگ ہے۔علامات تشبیہات استعارات اور الفاظ کی فضا وہی ہے جہاں کا ذکر کیا گیا ہے۔

نظم کیڑا 15 اشعار پر مشتمل ہے۔ اس کا تعلق نیچرل شاعری سے ہے۔یہ معنی کے اعتبار سے اخلاقی درس کی نمائندہ ہے۔اس میں شاعر نے حور کے خوبصورتی اور کیڑے کی زندگی کے حسن کا موازنہ کیا ہے اور انسان کو ہمدردی کا سبق دیا ہے۔

’’حیا ‘‘ایک اخلاقی نظم ہے۔مولانا اسماعیل نے’’حیا‘‘ کو وسیع معنوں میں استعمال کیا ہے۔انسانی کردار کا یہ قابل قدر وصف ہے۔انسان کے اندر بہیمانہ جوش و جذبہ کے زور کو اعتدال پر لانے والی چیز’’ حیا‘‘ ہے۔مولانا اسماعیل میرٹھی نے کردار و عمل کے ذریعہ اخلاق کی اصلاح کا کام کیا ہے۔

’’ہماری گائے‘‘ اسماعیل میرٹھی کی بہترین نظم ہے۔گائے دیہی زندگی میں مزدو،ر کسان، دستکاراور گھریلوکاروبار کے لئے نہایت اہم ہے۔اس کے بچھڑے ہی کسان کی اصل دولت ہیں،جن کے باعث وہ پورے ملک کو غذا فراہم کرتا ہے۔گائے کے دودھ سے بچے، جوان اور بوڑھے سب فیضیاب ہوتے ہیں ۔

مختصر یہ کہ مولانا اسماعیل میرٹھی کی تخلیق کردہ بچوں کی شاعری ہر عہد میں یکساں طور پر اہمیت کی حامل ہے۔دراصل ان کی شاعری ادبِ اطفال میں مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔بعد کے شعرا نے انہیں کی روش کو بخوبی اپنایا ہے۔

SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment