MI ACADEMY

اس ویب سائٹ سے آپ کو اردو نوٹس اور کتابیں پی۔ ڈی۔ ایف کی شکل میں مفت میں دستیاب کرایا جارہا ہیں۔

اردو ناول کا ارتقا

اردو ناول کا ارتقا

میر اقبال
           اردو میں ناول نگاری کا آغاز عہد سرسید میں ہوتا ہے اور اردو کا پہلا ناول نگار ڈپٹی نذیر احمد کو قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے ” مراۃ العروس“ لکھ کر ناول نگاری کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہوں نے بنات النعش، توبۃ النصوح، فسانہ مبتلا، ابن الوقت، ایامی، رویائے صادقہ جیسے ناول لکھے۔نذیر احمد کے ناولوں پر اصلاح پسندی اور مقصدیت کی گہری چھاپ ہے۔ وہ مقصدیت اور فن کے تقاضوں کو الگ الگ نہیں کر سکے۔ نذیر احمد کے ناولوں کا سب سے بڑا مسئلہ نذیر احمد کی شخصیت کا ناولوں سے براہ راست منسلک ہونا ہے۔ یقین نذیر احمد کے ناولوں کو ان کی خطابت نے بہت نقصان پہنچایا لیکن ان کے ناول ۱۸۵۷ء کے بعد کے نئے تشکیل شدہ معاشرے اور معاشرے کے افراد کی نفسیاتی کیفیات کے مرقعے ہیں۔

           پریم چند نے جلوہ ایثار ، بازار حسن، گوشہ عافیت، چوگان ہستی، میدان عمل، گودان جیسے ناول لکھے۔ کرشن چندر نے شکست ، جب کھیت جاگے ، طوفان کی کلیاں غدار ، میری یادوں کے چنار ، اور بہت سے ناول لکھے۔ سجاد ظہیر نے لندن کی ایک رات، عصمت چغتائی نے ضدی اور ٹیڑھی لکیر ، عزیز احمد نے ہوس، مر مر اور خون، گریز، آگ ایسی بلندی ایسی پستی، شبنم جیسے ناول لکھے۔ یہ وہ ناول نگار ہیں جن کی ناول نگاری کا آغاز 1947ء سے پہلے ہوا۔ انھوں نے 1947ء کے بعد بھی ناول لکھے تاہم ان کا ذکر ایک ہی سانس میں کر دیا گیا ہے۔

          اب اس کے بعد آزادی کے دوران اور اس کے بعد کے حالات پر تخلیق ہونے والے نوجوانوں کی طرف آتے ہیں۔ 1947ء کے فسادات کے حوالے سے کئی ناول لکھے گئے۔ ایسے ناولوں میں قدرت اللہ شہاب کا یا خدا، کرشن چندر کا غدار اور خدیجہ مستور کا آنگن قابل ذکر ہیں۔ آزادی کے بعد ابھرنے والے ترقی پسند ناول نگاروں میں شوکت صدیقی اور ان کے ناول خدا کی بستی اور جانگلوس کے نام لیے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ راجندر سنگھ بیدی اور ان کے ناول ایک چادر میلی سی کاذکر بھی آتا ہے۔

          آزادی کے بعد ابھرنے والے ناول نگاروں میں خاص کر ڈاکٹر احسن فاروقی اور ان کے ناول شام اودھ ، آبلہ دل کا، رہ و رسم آشنائی، رخصت اے زنداں، سنگ گراں اور سنگم، قرۃ العین کے ناولوں میں میرے بھی صنم خانے، سفینہ غم دل اور خاص کر آگ کا دریا قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ ممتاز مفتی کے ناول علی پور کا ایلی اور الکھ نگری بھی آزادی کے بعد کے ناولوں میں اہم مقام رکھتے ہیں۔

         جدید ناول نگاری کے حوالے سے ایک اہم نام عبد اللہ حسین کا ہے۔ ان کے کئی ناول منظر عام پر آچکے ہیں۔ جن میں باگھ ، نشیب، اداس نسلیں اور نادر لوگ کا حصہ اول شامل ہیں۔ رضیہ فصیح احمد کے ناولوں میں صدیوں کی زنجیر، آبلہ پا، نثار عزیز بٹ کے ناولوں میں نگری نگری پھر امسافر، کاروان وجود اہم ہیں۔ انتظار حسین کا ناول بستی، بانو قدسیہ کا ناول راجہ گدھ کا اہم ناولوں میں شمار ہوتے ہیں۔
SHARE

Milan Tomic

Hi. I’m Designer of Blog Magic. I’m CEO/Founder of ThemeXpose. I’m Creative Art Director, Web Designer, UI/UX Designer, Interaction Designer, Industrial Designer, Web Developer, Business Enthusiast, StartUp Enthusiast, Speaker, Writer and Photographer. Inspired to make things looks better.

  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
  • Image
    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment